حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،معروف عالمِ دین اور امتِ واحدہ پاکستان کے سربراہ علامہ امین شہیدی نے محرم الحرام 1444 ھ کے عشرہ اول کی آٹھویں مجلس سے سے خطاب کیا۔ مجلس کے عنوان "بعثت سے ظہور تک" پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ "مہدویت" ایک قرآنی تصور ہے جس کے لئے ہمیں پہلے قرآن اور پھر احادیث کی طرف رجوع کرنے کی ضرورت ہے۔ تحقیقات بتاتی ہیں کہ قرآن کریم میں مہدویت پر آیات کی تعداد کم سے کم تین سو اور زیادہ سے زیادہ پانچ سو ہے۔ کچھ آیات میں اشارتا ذکر ہوا ہے اور کچھ آیات صراحت کے ساتھ بیان کرتی ہیں کہ اللہ کے نظام کی انتہا ایک ایسے معاشرہ پر ہوگی جو چند مخصوص خصوصیات کا حامل ہوگا۔ سورہ الانبیاء آیت 105میں ایک دور کا ذکر ہوا ہے جس میں اللہ تعالی تمام عالم کو اپنے پاکیزہ بندوں کے سپرد کر دے گا۔ اسی طرح سورہ القصص آیت 5 میں اللہ کی طرف سے مستضعفینِ ارض کو زمین کا مالک بنانے کا ذکر ہوا ہے۔ سوال یہ ہے کہ خدا کا یہ وعدہ کب پورا ہوگا جب کہ قرآن نازل ہونے کے بعد چودہ سو سال سے زائد کا عرصہ بیت چکا ہے۔ سورہ ھود آیت 86 میں "بقیۃ اللہ" کا لفظ بھی اس خاص ہستی کی طرف اشارہ کرتا ہے جسے اللہ نے بچا کر رکھا ہوا ہے۔
علامہ امین شہیدی نے کہا کہ مذکورہ آیاتِ قرآنی کو شیعہ سنی احادیث کی روشنی میں پرکھنے کی ضرورت ہے۔ صحاحِ ستہ کی کتب میں امام مہدی آخر الزمان عجل اللہ فرج کے حوالہ سے چند مشترک باتیں بیان کی گئی ہیں۔ یہ کہ ان کا نام "مہدی" ہے، وہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ کی نسل سے ہیں، ان کا نمبر بارہواں ہے، وہ علی و فاطمہ علیہم السلام کے فرزند ہیں، رسول کریمؐ کے جانشین بنی اسرائیل کے خلفاء کی طرح بارہ ہوں گے وغیرہ۔ لیکن کچھ محدثین نے خلفاء کے سلسلہ میں الگ رائے قائم کی ہے، ان کے مطابق رسول کریمؐ کے بعد پہلے چار خلفاء، امام حسن علیہ السلام، معاویہ اور عمر بن عبدالعزیز خلفاء ہیں لیکن وہ بارہ کی تعداد کو مکمل کرنے کے حوالہ سے مشکل کا شکار رہے۔ مولانا وحید الزماں نے صحاح ستہ کی شرحیں لکھی ہیں۔ انہوں نے خلفاء کی تعداد آٹھ تک بیان کی ہے لیکن کتاب لغات الحدیث میں لفظ "مہدی" کی تشریح کرتے ہوئے انہوں نے لکھا ہے کہ میں تمام شیعہ سنی کتب کا مطالعہ کرنے کے بعد اس نتیجہ پر پہنچا ہوں کہ یہ بارہ خلفاء وہی ہیں جن کو شیعہ بیان کرتے ہیں۔انہوں نے اس خواہش کا اظہار کیا کہ کاش وہ امام مہدی علیہ السلام کی سپاہ میں شامل ہو سکیں۔ اس کے مقابلہ میں مکتبِ تشیع میں رسول اللہؐ کے بارہ جانشینوں کی تعداد، ان کی عصمت، اسماء گرامی، منصب، حجیت، کمالات و درجات اور علم و فضل کے حوالہ سے کوئی اختلاف نہیں پایا جاتا۔ امام علی علیہ السلام سے لے کر امام حسن عسکری علیہ السلام اور پھر بارہویں امام کی غیبت صغری سے لے کر غیبت کبری تک ہمارے آئمہ کا سلسلہ جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ گیارہویں امام کے فرامین کے مطابق زمانہ غیبت میں نوابین اور نائبین اس سلسلہ کو بارہویں امام سے جوڑ دیں گے۔ امام حسن عسکریؑ کے مطابق دین کا محافظ وہ فقیہ ہے جو شرک، الحاد اور ظلم کے تیروں کی بارش کے باوجود میدان میں کھڑا ہو اور ایک لمحہ کے لئے بھی پسپائی اختیار نہ کرے۔